vni.global
Viral News International

پاکستان کے میڈیکلی اَن فِٹ حکمران اور راہبران

کالم: محمد ذوالفقار پشاوری

دنیا بھر میں آپ کہیں بھی ملازمت کریں وہاں آپکو اپنی تعلیمی اسناد کے ساتھ میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی دینا پڑتا ہے۔ لیکن پاکستان میں آپ کو قوم کا لیڈر بننے کے لئے کوئی میڈیکل سرٹیفیکیٹ نہیں دینا پڑتا۔ آپ پڑھے لکھے ہوں یا انگوٹھا چھاپ۔ اگر آپ پچاس ساٹھ ہزار لوگوں کو سبز باغ دکھا کر یا قیمے والے نان کھلا کر ووٹ کی پرچی پر مہر لگوا سکتے ہیں تو آپ بآسانی پاکستانیوں کے لیڈر اور حکمران بن سکتے ہیں۔
آپ اس وقت کی موجودہ ملکی سیاسی اشرافیہ پر نظر دوڑائیں آپکو 70سال سے کم عمر کا کوئی لیڈر بہت کم ملے گا۔ جو تقریباً سارے میڈیکلی ان فٹ بھی ہیں۔ نواز شریف صاحب کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہیں کہ وہ اپنے مقدمات ختم کروائے بغیر پاکستان کا سفر نہیں کر سکتے۔ ان کے بھائی جب تک اپوزیشن میں تھے شدید کمر درد کا شکار رہتے تھے۔ خاص طور پر انکی یہ تکلیف اس وقت بہت بڑھ جاتی تھی جب انہیں عدالت میں پیش ہونا ہوتا تھا۔ شریف خاندان کی طرح زرداری صاحب بھی جب تک عدالتوں کے چکر لگاتے تھے وہیل چئیر اور چلنے کے لئے لاٹھی استعمال کرتے تھے۔ لیکن اقتدار میں شراکت کے بعد وہ بھی بھلے چنگے ہوگئے ہیں۔ اِن تمام لیڈروں کے میڈیکل فٹنس چیک کرنے کا آسان ٹیسٹ یہ ھے کہ آپ انکے دور حکمرانی کے کرپشن کے وہ مقدمات بند نہ کریں جن میں حقیقی طور پر انکے جیل جانے کا خطرہ ہو تو آپ دیکھیں گے انکا کمر درد کبھی ٹھیک نہیں ہوگا۔
عوام کو حال ہی میں پی ٹی آئی کے ایک لیڈر کی وہ بیماری نہیں بھولی ہوگی جو انکو انکی بد زبانی کیوجہ سے تھانے یاترہ کے دوران لگی تھی اور جسکی فریاد انہوں نے عدالت میں پیشی کے دوران بھی کی لیکن ضمانت ملتے ہی انکی وہ بیماری ختم ہوگئی۔ عوام کو پیپلز پارٹی کا وہ لیڈر بھی یاد ہو گا جس نے اپنی ساری سزا کراچی کے فائیو سٹار ہسپتال کے فائیو سٹار کمرے میں گزاری تھی اور جہاں وہ اپنا علاج زیتون کے تیل اور چھوٹی مکھی کا شہد سے کرتے تھے۔ آج کل زرداری صاحب نے دوبارہ انہیں سند ھیوں کی خدمت پر لگایا ہوا ہے۔ وجہ بھٹو زرداری خاندان سندھی ہیں تو ہیں۔
پاکستانی سیاست کے فیض شناس لوگوں کا مشورہ ہے کہ اگر کوئی ادارہ حقیقی معنوں میں عوام اور پاکستان کی بھلائی چاہتا ہے تو وہ صرف تین کام کرلے (۱) پاکستانی حکمرانوں ور سیاستدانوں کی ریٹائرمنٹ کے عمر مقرر کر دیں جو 60سال ہی ہو۔ (۲) دو (2) سے زیادہ مرتبہ سیاسی پارٹیاں تبدیل کرنے والے اور لوٹا بننے والے شخص کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ہو (۳) میڈیکلی اَن فِٹ اور اور خطرناک بیماریوں کے شکار اشخاص پر بھی الیکشن لڑنے کی پابندی ہونی چا ہیے۔ یہ مشورہ دینے والوں کا دعویٰ ہے کہ جس دن اور جس کسی نے یہ 3کام کر دیے اُس دن ہی بہت سے منحوس سیاسی کردار خود بخود سیاسی میدان سے نکل جائیں گے اور ان کرداروں کی نحوست ختم ہوتے ہی عوام اور ملک دونوں خوشحالی کی راہ پر چل پڑیں گے۔ (ٹرائی کر لیں) آزمائش شرط ہے۔
پاکستان کے حکمرانوں کی طرح پاکستانی بیورو کریسی بھی میڈ یکلی اَن فِٹ افسران سے بھری پڑی ہے۔ یہ بھی پاکستانی حکمرانوں کیطرح سرکاری خرچ پر فیملی سمیت علاج کے بہانے بیرون ملک چھٹیاں انجوائے کرتے ہیں۔ انکے بیرون ملک علاج پر بھی پا بندی ہونی چاہیے اور ملک کے اندر بھی انکے فائیو سٹار ہسپتالوں میں علاج پر پابندی ہونی چاہیے اور جس طرح چھوٹے درجے کے سرکاری ملازم تنخواہ میں شامل میڈیکل الاؤنس سے اپنا علاج کرواتے ہیں یہ بھی (بڑے افسر) اپنا علاج فکس میڈیکل الاؤنس سے کروائیں۔ پاکستانی حکمرانوں کیطرح پاکستانی بیورو کریسی بھی سرکاری خرانے کو لوٹنے کا کوئی موقع ہا تھ سے جانے نہیں دیتی۔ یہ بھی وہ بے لگام گھوڑے ہیں جنہیں لگام ڈالنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکمرانوں کی طرح ان حکومتی اہلکاروں کی بھی بیرون ملک بے شمار قیمتی جائیدادیں ہیں۔ ان کے بچے بیرون ملک ہی رہتے، پڑھتے اور کاروبار کرتے ہیں۔ اس وقت ہمارے ملک کے60 فیصد سے زیادہ ریٹائرڈ اعلیٰ افسران کینڈا، امریکہ اور برطانیہ میں اپنی ریٹائرڈ زندگی گزار رہے ہیں۔ پاکستان کے زیادہ تر اعلیٰ افسران دوران ملازمت پیسہ پاکستان میں بناتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی عمر بیرون ملک میں بسر کرتے ہیں اور جن لوگوں نے پاکستان میں رہنا ہی نا ہو انہوں نے پاکستان کو خاک ترقی دینا ہے وہ تو یہاں ٹائم پاس کرتے اور پیسہ بناتے ہیں۔ اِنکی عیاشیوں کا علاج کیے بغیر یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ملک کو ترقی دینا ہے تو پہلے ان کا علاج کریں وہ بھی سرکاری ہسپتالوں میں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.