vni.global
Viral News International

سپریم کورٹ کا 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار

میاں نواز شریف اور جہناگیر ترین سمیت سیاسدانوں کیلئے بڑا ریلیف

 چیف جسٹس پاکستان قاضی فاٸز عیسی نےعدالتی فیصلہ پڑھ کر سنا یاجس کے تحت سمیع اللہ بلوچ کا فیصلہ ختم کردیا گیا،اب سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی نہیں ہوگی۔

جسٹس یحی آفریدی نے اکثریتی فیصلہ سے اختلاف کیا،سپریم کورٹ فیصلہ کے مطابق الیکشن لڑنا شہریوں کا بنیادی حق ہے،سپریم کورٹ کے پاس آئین کے آرٹیکل 184(3) میں کسی کی نااہلی کا اختیار نہیں,عدالت نے تاحیات نااہلی کا فیصلہ پانچ جنوری کو محفوظ کیا تھا

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی سے متعلق سات صحفات پر مشمتل تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے حکم نامہ لکھا ،جس میں کہا گیا ہےکہ 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی ختم کردی گٸی ہے،الیکشن ایکٹ کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے جسے پرکھنے کی ضرورت نہیں،سمیع اللّٰہ بلوچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے،آئین کا آرٹیکل باسٹھ ون ایف خود سے نفاذ نہیں ہوتا،باسٹھ ون ایف کے کوئی قانون وضاحت نہیں کرتا۔

سیکشن 232(2) کا قانون فیلڈ میں موجود ہے ،تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے موجودہ کیس میں سیکشن 232(2) کے جائزہ لینے کی ضرورت نہیں،آئین کا آرٹیکل 62ون ایف کوئی ازخود لاگو ہونے والی شق نہیں ہے، یہ آرٹیکل نااہلی کے ڈیکلیریشن اورمدت کے تعین کا طریقہ نہیں بتاتا،ایسا کوئی قانون بھی نہیں ہے جو 62ون ایف کے تحت نااہلی کے ڈیکلیریشن کی مجاز عدالت کا تعین کرے،
تحریری فیصلے کے مطابق 62ون ایف کے تحت آرٹیکل 10 اے، شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کا طریقہ کار موجودنہیں،62ون ایف کے تاحیات کسی کی نااہلی والی تشریح اس آرٹیکل کے سکوپ سے باہر ہے،ایسی تشریح شہریوں کے انتخابات میں حصہ لینے اور پسند کے امیدوار کو ووٹ دینے کے بنیادی حق کو ختم کرتی ہے، ایسی تشریح آئین کے آرٹیکل 17 میں درج حقوق کیخلاف ہے۔

جب تک کوئی قانون 62 ون ایف کو قابل عمل بنانے نہیں آتا اس کی حیثیت 62ون ڈی ، ای اور جی جیسی ہی ہے،تاحیات نااہلی والا فیصلہ جو آئین میں موجود ہی نہیں وہ پڑھنے جیسا تھا۔
جسٹس یحیی آفریدی کا مختصر اختلافی نوٹ بھی تحریری حکمنامہ کا حصہ،اختلافی نوٹ میں جسٹس یحیٰی آفریدی کاکہنا تھا اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں،62 ون ایف کے نااہلی تاحیات نہیں ہے لیکن عدالتی فیصلہ برقرار رہے گا،آرٹیکل 62 ون ایف کو آئین سے الگ کر کے نہیں پڑھا جا سکتا

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.