vni.global
Viral News International

پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی دونوں دودھ شریک سیاسی جماعتیں ہیں

کالم : محمد ذوالفقار پشاوری

ہمارے دوست جب بھی ہم سے ملنے آتے ہیں کوئی نئی سیاسی کہانی ساتھ لے کر آتے ہیں۔ اس مرتبہ آئے تو  چائے پیتے ہوئے فرمانے لگے کہ کیا آپ کو معلوم ہے پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی دودھ شریک سیا سی جماعتیں ہیں۔ ہم نے وضاحت مانگی توکہنے لگے کہ آج کل پی ڈیم ایم کی حکومت ہے۔ نو ن لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت 13 جماعتوں کا مجموعہ ہے اور اس میں شامل تقریباً تمام جماعتیں 40 سالوں سے اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہیں۔ خاص طور پر ایم کیو ایم اور جے یو آئی ایف تو ہر برسر اقتدار جماعت کی اتحادی ہوتی ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ 5سال اقتدار اور پانچ سال آرام کے فارمولے پر عمل کرتی ہیں۔ یہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہہ کرباریاں بدلتی ہیں لیکن ایک دوسرے کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچاتیں۔ اس مرتبہ بھی یہ 13 جماعتی بھان متی کا کنبہ اپنے اوپر بنے ہوئے نیب کیسوں سے جان چھڑانے کیئے اقتدارمیں آیا ہے۔ اور نیب قوانین میں ترمیم کرکے اپنا مقصد پورا کر چکا ہے۔ اس حکومت نے اپنے اقتدار کے لئے آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ کر عوام کی روحیں بھی گروی رکھوادی ہیں تاکہ یہ مک اور اسکی عوام کبھی اپنے پاؤں پر کھڑے نہ ہو سکیں۔
یہاں تک پہنچ کر مرزا صاحب نے پانی پیا اور دوبارہ گویا ہوئے کہ پی ڈی ایم کے مد مقابل پی ٹی آئی ہے جو گذشتہ 10سالوں سےKPمیں برسراقتدار رہی ہے اور مرکز میں پونے چار سال تک حکمران رہنے کے بعد اپنی نا اہلیوں اور ناکا میوں کی وجہ سے اقتدار سے فارغ کی گئی ہے۔ یہ پارٹی 3 ماہ میں ملک کا نظام ٹھیک کرنے اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کا جھوٹا وعدہ کر کے اقتدار پر قابض ہوئی تھی لیکن پونے چار سال تک اپنا ایک بھی وعدہ پورا نا کر سکی۔ الٹا عوام کو مہنگائی کے ایسے اندھے کنویں میں دھکیل گئی ہے جس سے نکلنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ اس پارٹی کے سربراہ میں ایک خوبی ہے کہ وہ گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں۔ پرانے بیانیے سے مکر جانے اور نئے بیانیے کو بیچنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ وہ یوٹرن لینے کو عقلمند لیڈر کی نشانی سمجھتا ہے۔ اقتدار میں آنے سے پہلے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خود کشی کو ترجیح دیتا تھا۔ لیکن اقتدار میں آ کر 6ارب ڈالر کیلئے جن ذلت آمیز شرائط پر 23 کروڑ عوام کو گروی رکھوایا ہے ایسا کسی حکومت نے نہیں کیا تھا۔ البتہ انکے بعد آنے والی پی ڈی ایم کی حکومت یہاں بھی پی ٹی آئی کا ریکارڈتوڑ چکی ہے۔
یہاں پر پہنچ کر ہم نے مرزا صاحب سے سوال کیا کہ جناب ہمیں یہ بتائیں کہ یہ دونوں دودھ شریک سیاسی جماعتیں کیسے ہوئیں تو مرزا صاحب نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ دیکھیں جناب دونوں سیاسی جماعتوں کا ایجنڈا تقریباً ایک جیسا ہی ہے۔ دونوں کے کالے کرتوت اور کارنامے بھی ایک جیسے ہیں۔ دونوں توشہ خانے کوحلوائی کی دکان سمجھتی ہیں۔ دونوں عوام کو مار کر ملک بچانے کا دعویٰ کرتے ہیں اور سب سے بڑی بات دونوں ایک دوسرے کے مفادات کو تحفظ دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی والے کہتے تھے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے ملک کو لوٹا ہے لیکن جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو اس نے اس لوٹ مار کا تاوان ان جماعتوں سے نہیں لیا، عوام کی جیب سے نکالا۔ اب پی ڈی ایم بھی وہی عمل دہرا رہی ہے۔ لوٹ مار کے الزامات پی ٹی آئی پر لگاتی ہے اور تاوان عوام سے وصول کر رہی ہے یا دوسرے لفظوں میں ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔ آپ ہی بتائیں یہ سب دیکھ کر اور بھگت کر عوام انہیں دودھ شریک سیاسی جماعتیں نہ کہیں تو کیا کہیں۔ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے جو مرزا صاحب نے فرمایا ہے۔ آپ اپنی رائے دینے کے لئے آزاد ہیں کیونکہ آپ کا قانون آپ کو آزاد زندہ رہنے کا حق دے نہ دے آزادیِ رائے کا حق ضرور دیتا ہے اور یہ حق اسقدر زیادہ ہے کہ آپ اِس کے اظہار کے لئے کسی کا گھر،کسی کا دفتر،کوئی بھی شہر، کوئی بھی عمارت جب بھی چاہیں لوٹ سکتے اور جلا سکتے ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.