vni.global
Viral News International

پاک فوج نے 9 مئی کوصبروتحمل کا مظاہرہ کر کے ملک کو بڑے حادثے سے بچایا ہے

کالم: محمد ذوالفقار پشاوری

پاکستان اپنے سیاسی راہنماؤں کی وجہ سے اس وقت تباہی کے دہانے پر پہنچا ہوا ہے۔ معاشی طور پر ملک کی حالت فقیروں سے بھی بدتر ہے۔ دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جس کے سامنے ہم نے اپنا دستِ سوال دراز نہ کیا ہو۔ لیکن کوئی ہمیں قرض کا ایک ڈالر دینے پر بھی تیار نہیں۔ہماری قریبی دوست اور مسلم ممالک بھی ہمیں اونٹ کے منہ میں زیرے جتنا قرض بھی یہ شرط لگا کر دیتے ہیں کہ تم قرض کی یہ رقم اپنے پاس تو رکھ سکتے ہو، استعمال نہیں کر سکتے۔ جبکہ ہمای اصل حقیقت اور اصل چہرہ ہمیں صحیح طریقے سے آئی ایم ایف نے دکھایا ہے۔ آئی ایم ایف نے1.1(ایک اشاریہ ایک ارب) ڈالر کی قسط کے لئے ہماری موجودہ حکومت سے جو ناک کی لکیریں نکلوائی ہیں اُس سے اِس حکومت کے منہ پر ناک نام کی تو کوئی چیز نہیں رہی صرف دُم باقی بچی ہے جسے یہ لوگ اپنے کرپشن کے کیسز ختم کروانے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ ڈار صاحب اپنا 50کروڑ روپیہ اور گھر حاصل کر چکے ہیں جبکہ اُن کے لیڈران آشیانہ ہاؤسنگ سکیم سمیت اپنے اوپر بنائے گئے تمام نیب کیسوں سے خود کو بری کروا چکے ہیں۔ مزے کی بات یہ کہ اُن پر یہ تمام نیب کیسز اُنکے سیاسی حریف عمران خان نے نہیں اُن کے موجودہ حکومتی اتحادی جناب زرداری صاحب نے بنوائے تھے جنہیں نیب آج خود ہی ختم کر رہی ہے اور نیب سے یہ کوئی پوچھنے والا نہیں کہ جناب آپ اس حکومت کے آنے سے پہلے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے جو کروڑوں روپے خرچ کر چکے ہیں اُسکا حساب عوام کو کیسے دو گے اور آپ کے جن کرپٹ افسروں نے کیس سے بری ہونے والے فرشتوں پر جو غلط کیس بنائے تھے انہیں احتساب کے دائرے میں کون لائے گا۔ اگر آپکے بنائے گئے غلط کیسوں کی وجہ سے موجودہ وزیراعظم پر، وزیر اعظم بننے سے ایک دن پہلے فرد جرم عائد ہو جاتی تو آج اُنکے بقول وہ جو ملک کی خدمت کر رہے ہیں وہ کون کر رہا ہوتا۔ وہ تو وزیراعظم ہاؤس کی بجائے خدانخواسطہ اڈیالہ جیل میں کمر کی مالش کروا رہے ہوتے اور نیب ہم نے بہت بڑا قومی مجرم پکڑ لیا کا کریڈٹ لے کر پریس کانفرنس کر رہی ہوتی، شکر ہے کہ ہمارے ملک میں غلط کیس بنانے والوں اور غلط کیس چلانے والوں کے لئے احتساب کا کوئی ادارہ موجود نہیں ورنہ اس وقت کم از کم درجنوں نیب اہلکار جیلوں میں چکی پیس کر آٹا بنا رہے ہوتے۔
آج کل نیب نے پی ڈی ایم کے سارے فرشتوں کو کلین چٹ دے کر اپنی توپوں کا رُخ پی ٹی آئی کی طرف کیا ہوا ہے۔ انہیں ادارے کو چلانے کے لئے کوئی نا کوئی کاروائی تو ڈالنی پڑتی ہے۔ اب نیب پی ٹی آئی پر القادر ٹرسٹ کیس، توشہ خانہ کیس اور فارن فنڈنگ کیس اُس وقت تک چلائے گی جب تک وہ موجودہ حکومت کے لئے اُنکے خلاف حکومتی اہداف حاصل نہ کر لے یا پھردوبارہ پی ٹی آئی کوئی چانس لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ تو اُس صورت میں نیب یہ کیسز اُسی طرح واپس لے لے گی جس طرح پی ڈی ایم والوں کے لے چکی ہے۔ نا نیب سے آج تک کسی نے پوچھا ہے، نا کل کوئی پوچھے گا۔ نیب یونہی اپنا کام کرتی رہے گی۔ آنے والے کل میں نیب کا کیا کردار ہو گا یہ تو کوئی نہیں جانتا البتہ اس وقت پی ٹی آئی کے لئے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس، فارن فنڈنگ کیس اور توشہ خانہ کیس گلے میں پھنسی ہڈی بنے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی سر توڑ کوشش ہے کہ عمران خان کسی صورت سزایافتہ قرار دے کر گیم سے باہر نہ کر دیے جائیں۔ اس کے لئے وہ عدالتوں سے ضمانتیں بھی کروا رہے ہیں۔ بیماری کا حربہ استعمال کر کے استثنا بھی لے رہے ہیں اور زمان پارک کو میدان جنگ بنانے سے بھی دریغ نہیں کر رہے کہ خان صاحب کسی صورت سزایافتہ نا قرار پائیں اور اس ساری جدو جہد میں پی ٹی آئی کسی نہ کسی صورت عدالتوں سے ریلیف لینے میں کامیاب بھی رہی ہے اور اس کے نتیجے میں پی ڈی ایم جس بُرے طریقے سے اعلیٰ عدالتوں کے خلاف محاذ بنائے ہوئے ہیں اور اعلیٰ عدالتوں پر جس طرح کے الزامات لگا رہی ہے اوربدلے میں عدالتیں ان الزامات پر جس صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہیں وہ ہماری عدالتی تاریخ کا حصہ رہے گا۔
گذشتہ ایک سال کے دوران پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی سیاسی رسہ کشی میں عدالتوں کاکردارتوہے ہی قابل ستائش۔ پاک فوج کا اعلیٰ کردار بھی انتہائی قابل تعریف رہا ہے۔ 9مئی2023کو پی ٹی آئی نے عمران خان کی گرفتاری کو بہانہ بنا کر ملکی املاک کو جونقصان پہنچایا ہے اور فوجی تنصیبات پر جو حملے کیے ہیں اور نقصان پہنچایا ہے اورپاک فوج نے ان کاروائیوں پر جس ضبط اورصبروتحمل کا مظاہرہ کیاہے ایسی اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ پاک فوج کے علاوہ شایدہی کسی ملک کی فوج کرتی۔ کسی بھی فوج کے کور کمانڈرکاگھر جلا دیا جانا اورگھر بھی وہ جو جناح ہاؤس ہو معمولی بات نہیں ہوتی۔لیکن اس پر فوج کااس وقت سخت ردعمل نہ آنا بہت بڑی اور غیر معمولی بات ہوتی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک کا طاقتور ترین ادارہ کس طرح اپنی ذات پر ہونے والے حملے کو نظر انداز کر کے ملک کی ساکھ اور عزت کو اہمیت دیتا ہے اس صبر و تحمل کے لئے پاک فوج کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے۔ پاک فوج کے اسی جذبے کو دیکھ کر ساری پاکستانی قوم نے جس طرح پاک فوج کے اس جذبے کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دونوں دشمنوں کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ فوج اور عوام ایک ہی ہیں اور پاکستان کا کوئی دشمن انکے اتحاد میں دراڑنہیں ڈال سکتا۔ 9مئی کے اس واقعہ کے بعد اس سانحے کے مکروہ کرداری کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے فوج اور سول ادارے جس طرح انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہارکر رہے ہیں اس میں پاکستان کی ساری عوام بھی اپنے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پاکستان کی غیور عوام بھی اِن مکروہ کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچتے دیکھنا چاہتی ہے لیکن قوم یہ بھی چاہتی ہے کہ یہ سارا عمل شفاف ہو اور کوئی بے گناہ اِس کی زد میں نہ آئے۔ عوام کے ایک بڑے طبقے کی تو یہ بھی رائے ہے کہ سانحہ 9مئی کی طرح سانحہ12مئی کراچی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے ملزموں کو بھی 9مئی2023 سانحے کی طرح تفتیش کر کے انہیں بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اُن کے چہرے بھی ٹی وی کیمروں میں محفوظ ہیں اور واضح نظر آرہے ہیں۔ اگر ایسا ہوجائے تو پاکستان کے بیشتر مجرم اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ دوسرا پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کا یہ گلہ شکوہ بھی دور ہو جائے گا کہ ترازو کے دونوں پلڑے برابر ہونا چاہیے۔ پی ڈی ایم کو ترازو کا پلڑا برابر نہ ہونے کا گلہ عدالتوں سے ہے جبکہ پی ٹی آئی ترازو کا پلڑا برابر نہ ہونے کا شکوہ ایسٹیبلشمنٹ سے کر رہی ہے۔ اب کوئی تو ہو جو دونوں کا گلہ شکوہ دور کرے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.