سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار
اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کا 14 دسمبر کا حکم کالعدم قرار دے دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 5 صفحات کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے خصوصی عدالت کا 14 دسمبر کا حکم کالعدم قرار دے دیا
تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ 14 دسمبر کو ٹرائل کورٹ نے استغاثہ کی درخواست پر ٹرائل ان کیمرہ قرار دیا تھا، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے 14 دسمبر کے حکمنامے کو چیلنج کیا گیا تھا.
اٹارنی جنرل سے تسلیم کر لیا کہ ٹرائل کورٹ کا 14 دسمبر کا حکمنامہ قانون سے متصادم تھا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے حکمنامے کو کالعدم قرار دینے پر اعتراض نہیں اور نہ ہی استغاثہ کی ان کیمرہ کاروائی کیلئے درخواست دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.
حکمنامے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ 21 دسمبر کے بعد اوپن کورٹ میں بیانات ریکارڈ کیے گئے، رضوان عباسی نے استدعا کی کہ 21 دسمبر کے بعد کی کاروائی کو برقرار رکھا جائے، ٹرائل کورٹ نے کسی بھی مرحلے پر 14 دسمبر کے حکمنامے کو واپس نہیں لیا نہ ہی نظرثانی کی، ٹرائل کورٹ نے عدالت کو ان کیمرہ قرار دیکر دوبارہ اوپن ٹرائل کا حکم جاری نہیں کیا، پراسیکیوٹر کی 21 دسمبر کے بعد کی کاروائی برقرار رکھنے کی استدعا منظور نہیں کی جاسکتی.
بانی پی ٹی آئی کی 14 دسمبر کے حکمنامے کیخلاف درخواست منظور کی جاتی ہے، سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کا 14 دسمبر کا حکمنامہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، سائفر کیس کے ٹرائل کی 14 دسمبر کے بعد کی کاروائی کا کوئی قانونی جواز نہیں