vni.global
Viral News International

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی مبینہ آڈیوسوشل میڈیا پر وائرل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی مبینہ آڈیو منظر عام پر آ گئی۔

لیک ہونے والی مبینہ آڈیو میں تحریک انصاف کے ٹکٹوں کی کروڑوں روپے میں فروخت سے متعلق گفتگو سنی جا سکتی ہے۔

سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے بیٹے نجم نثار اور ٹکٹ ہولڈر 137 ابوزر چدھڑ کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والی گفتگو میں ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق بات چیت سنی جا سکتی ہے۔

مبینہ آڈیو میں ٹکٹ ہولڈر 137 ابوزر چدھڑ کال پر پہلے سلام کرتے ہیں اور نجم ثاقب کے ’’جی‘‘ کہنے پر ابوزر کہتے ہیں کہ آپ کی کوششیں سب رنگ لے آئی ہیں۔

نجم ثاقب: مجھے انفارمیشن آ گئی ہے۔

ابوزرچدھڑ: اچھا سر۔

نجم ثاقب: ہاں جی! اب بتائیں کرنا کیا ہے؟

ابوزرچدھڑ: ابھی ٹکٹ چھپوا رہے ہیں ناں، یہ چھاپ دیں، اس میں دیر نہ کرے، ٹائم بہت تھوڑا ہے۔

نجم ثاقب: بس بابا کو ملنے آ جانا شکریہ ادا کرنے کے لیے اور کچھ نہیں۔

ابوزر چدھڑ: ہاں ظاہر ہے، کیسی بات کررہے ہیں۔

نجم ثاقب: وہ آ جائیں گے گیارہ بجے تک آفس، ان سے گلے ملنے آ جانا بس۔ انہوں نے بہت محنت کی ہے، بہت محنت کی ہے۔

ابوزرچدھڑ: بہت زیادہ۔ اچھا میں سوچ رہا تھا کہ پہلے انکل کے پاس آؤں یا شام کو ٹکٹ جمع کروا کر آؤں۔

نجم ثاقب: وہ مرضی ہے تیری۔ لیکن آج کے دن میں مل ضرور لینا بابا کو۔

ابوزرچدھڑ: ہاں ظاہر ہے۔ سیدھا ان ہی کے پاس آنا ہے۔

نجم ثاقب: بس ٹھیک ہے۔

ابوزرچدھڑ: بارہ بجے ٹائم ختم ہو جانا ہے۔

نجم ثاقب: ٹکٹ چھپوائیں، تصویر بیجیں اور پھر وہ کرکے آئیں دفتر۔

ابوزرچدھڑ: او کے۔

ایک دوسری مبینہ آڈیو کال میں نجم ثاقب اور میاں عزیر کے درمیان گفتگو منظر عام پر آئی ہے،  جس میں نجم ثاقب کہتے ہیں واٹس ایپ دیکھو۔

میاں عزیر کہتے ہیں: ہاں یہ ابوزر نے بھیجی ہے تمہیں۔

نجم ثاقب: یار میں بھی وکیل ہوں۔

میاں عزیر: نہیں، یہ ابوزر نے بھیجی ہے تمہیں ڈائریکٹ آئی ہے؟

نجم ثاقب: مجھے ڈائریکٹ بھی  آ سکتی ہے ضروری تو نہیں ابوزر ہی بھیجے ہرچیز۔

میاں عزیر: اس کے اوپر سے آؤں؟

نجم ثاقب: آنا ہے تو آ جاؤ، ویسے مجھے تو اسی نے بھیجی ہے۔

میاں عزیر: اچھا۔

نجم ثاقب: تو کام کس نے کروایا ہے؟ کسی اور نے تو نہیں کروایا؟

میاں عزیر: بس گڈ ہوگیا ہے۔

نجم ثاقب: تو کیا سین ہے؟

میاں عزیر: کرلیتا ہوں بات ناں، او کے۔

نجم ثاقب: کیا مطلب بات کرلیتا ہوں، طے شدہ تھا۔

میاں عزیر: فون کرکے بات کرلوں کہ بھیج دو سامان مجھے۔

نجم ثاقب: سامان بھیجو نہیں، ایک بیس سے نیچے نہ لینا میں تمہاری ٹانگیں توڑ دوں گا۔

میاں عزیر: یار تم پھر فون پہ  یہ باتیں کررہے ہو۔

نجم ثاقب: یار عزیر، میرے لیے اتنا ایشو کوئی نہیں ہے ایک بیس سے نیچے نہ لینا اس سے۔

میاں عزیر: او کے۔

نجم ثاقب: میں بتا رہا ہوں، میں مذاق نہیں کررہا، یہ بہت بڑی چیز ہے عزیر۔

میاں عزیر: بھائی جان زبان ہوئی ہے۔ چلو او کے میں کرتا ہوں۔

نجم ثاقب: میں ورنہ ڈائریکٹ ہو جاؤں گا اور تو کچھ نہیں کر سکتا۔

میاں عزیر: میں کہہ دوں وہ زیادہ بہتر ہے۔

نجم ثاقب: وہ دفتر آ رہا ہے میرے پاس جمع کروا کے تم نے آنا ہے تو تم بھی آ جاؤ۔

میاں عزیر: او کے۔

ثاقب: چلو آ جاؤ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.