vni.global
Viral News International

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

آئین چیف جسٹس کو اکیلے ہی فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیتا، سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا،، فیصلے میں کہا گیا کہ اداروں کے درمیان باہمی احترام کے آئینی تقاضے ہیں،

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ باہمی احترام کا تقاضا ہے کہ سپریم کورٹ پارلیمان کے رائے کو اپنی رائے سے تبدیل نہ کرے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی نہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے شفافیت اور انصاف تک رسائی میں مدد ملے گی،۔۔۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق کیس کا بائیس صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دنیا بھر کے قوانین کیساتھ شرعی تقاضا بھی ہے، درخواست گزاروں کی جانب سے اٹھائے گئے دیگر نکات پر غور کرنا اکیڈمک بحث ہی ہوگی، آئین چیف جسٹس کو اکیلے ہی فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیتا، چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی سے عدلیہ زیادہ بااختیار ہوگی

پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بننے سے پہلے ہی عدالت نے حکم امتناع جاری کر دیا، آئین سپریم کورٹ کو لامحدود اختیارات نہیں دیتا، پارلیمنٹ سپریم کورٹ کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار رکھتا ہے،،چیف جسٹس کا ماسٹر آف روسٹرز ہونا آئین میں کہیں نہیں لکھا، جمہوریت کی بنیاد پر قائم آئین میں ماسٹر کا لفظ تضحیک آمیز ہے، ماسٹر کا لفظ غلامی کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے جو آئین اور شرعی اصولوں کیخلاف ہے، شرعی اصول بھی ایک سے زائد افراد کے درمیان ہونے والے معاملے میں مشاورت لازمی قرار دیتے ہیں،

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے اپنی رائے دوسروں پر مسلط کرنا دراصل دوسروں کو اہمیت نہ دینے کے مترادف ہے، عدلیہ کی ساکھ متاثر ہونے سے ملک اور عوام کو ہمیشہ نقصان ہوتا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ دیگر عدالتوں پر لاگو ہوتا ہے مگر خود سپریم کورٹ پر نہیں، سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے فیصلے کو چھوٹے بنچز کے فیصلوں پر فوقیت دی جاتی ہے،

تحریری فیصلے کے مطابق  آئینی روایات کو قانون کی طرز پر لاگو نہیں کیا جا سکتا،اس قانون کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ پہلی سماعت پر ہو جانا چاہیے تھا، آٹھ رکنی بینچ نے پہلی سماعت حکم امتناع جاری کیا جب قانون بل کی شکل میں تھا، وکلا کی جانب سے گھنٹوں اس نکتے پر بحث کی گئی کہ عدلیہ کی آزادی خطرے میں پڑ گئی ہے، وکلا کی جانب سے کہا گیا چیف جسٹس کا عہدہ بطور ماسٹر آف روسٹر غیرمتعلقہ ہو جائے گا، آئین سپریم کورٹ یا چیف جسٹس پاکستان کو لامحدود اختیارات نہیں دیتا،

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.