vni.global
Viral News International

مقبوضہ کشمیر کے سوا کروڑ مظلوم کشمیری اور اسرائیل کے 90لاکھ ظالم اسرائیلی

ایک اندازے کے مطابق اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے مظلوم کشمیریوں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ ہے جن پر عرصہ دراز سے بھارتی حکومت ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ پاکستان اس مسئلے کی وجہ سے بھارت سے دو جنگیں کر کے اپنا ہی آدھا ملک گنوا چکا ہے اور اب صرف کشمیری کمیٹی کے بل بوتے پر کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھا رہا ہے۔ پاکستان کی سیاسی حکومتیں تھوڑے تھوڑے عرصے کے بعد اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہیں کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کروائے اور جواب میں اقوام متحدہ انہیں صبر کی تلقین کا سبق پڑھاتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف بھارت کی مودی سرکار نے اپنے آئین میں موجود کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے کشمیر کا حصہ قرار دے دیا ہے، جس پر پاکستان اور کشمیری دونوں پرزور احتجاج کر رہے ہیں اور ان احتجاجوں کا بھی پہلے احتجاجوں کی طرح کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے پاکستانیوں کے ہر ہفتے آدھے گھنٹے کے لئے دھوپ میں بھی کھڑا کیا لیکن نتیجہ صفر ہی رہا۔ اب ہمارے پی ڈی ایم کے وزیر اعظم جناب شہباز شریف صاحب ایک مرتبہ پھر کشمیر کی آزادی کے لئے پاکستان کے بچے بچے کی قربانی کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں، جس میں اُن کے اپنے بچے شامل نہیں ہوں گے کیونکہ وہ پاکستانی نہیں ولائتی بچے ہیں۔
دوسری طرف اسی دنیا میں اسرائیل نام کا ملک ہے جس کی آبادی تقریباً 90لاکھ اور رقبہ پنڈی ضلع کے برابر ہے اور اُس اسرائیل نے خاص طور پر فلسطینیوں اور عربوں کے ساتھ ساتھ تقریباً ساری مسلمان حکومتوں کے آگے لگایا ہوا ہے اور اس وقت حالت یہ ہے کہ عرب ممالک قطار میں لگ کر اسرائیل سے دوستی اور امن کے معاہدے کر رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ایک کروڑ سے زیادہ کشمیری جو تعداد میں اسرائیل سے زیادہ ہیں کیوں مشکلات کا شکار ہیں اور ہر آنے والے دن میں انکی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، کمی نہیں آ رہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف جنگ عظیم دوئم میں ہٹلر کے ہاتھوں بری طرح مار کھانے والے اسرائیلی ہیں جو اس وقت بذات خود ایک عالمی طاقت ہیں اور انہوں نے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں ساری دنیا کو آگے لگایا ہوا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا ان اسرائیلیوں کے 10ہاتھ، 10پاؤں اور چار چار سر ہیں، جسکی وجہ سے اسرائیلیوں کا شمار تو دنیا کے طاقتور ترین لوگوں میں ہوتا ہے اور کشمیریوں کے دو ہاتھ، دو پاؤں اور ایک سر ہے اس لیے ان کا شمار دنیا کے مظلوم ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔ جہاں بھارت جب چاہتا ہے ان کی کمر میں دو چار ٹکا کر اُن کے کس بل نکال دیتا ہے اور وہ بھارت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
قوموں کے عروج و زوال پر نظر رکھنے والے اہل دانش کے مطابق اس صورتحال کو سمجھنے کے لئے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو از سر نو اپنے حالات کا جائزہ لینا ہو گا کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ان کا شمار دنیا کے مظلوم اور کمزور ترین لوگوں میں ہوتا ہے اور ان کے مقابلے میں اسرائیلیوں کا شمار دنیا کے طاقتور ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔ اہل دانش کی رائے کے مطابق اسرائیلیوں نے ہٹلر سے بُری طرح مار کھانے کے بعد کسی اقوام متحدہ کسی اقوام عالم کو نہیں پکارا تھا۔ اس مار کے بعد انہوں نے صرف اور صرف اپنے زور بازو پر بھروسہ کیا جس کی وجہ سے آج انکا شمار دنیا کی طاقتور قوموں میں ہوتا ہے۔ جبکہ ان کے مقابلے میں کشمیری آج بھی مسلم اُمہ، اقوام متحدہ اور اقوام عالم سے آس لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ آ کر انہیں بھارت سے نجات دلائیں گے اور یہی وہ پرائی آس ہے جو کسی کو راس نہیں آتی۔ جس کی وجہ سے نا کشمیریوں کی زندگیاں محفوظ ہیں اور نا عزتیں۔ اب جس دن کشمیریوں نے اسرائیلیوں کی طرح خود پر سے مظلومیت کا لبادہ پھاڑ کر پھینک دیا اُسی دن سے اُن کے حالات بدلنا شروع ہو جائیں گے۔
بھارت میں کشمیریوں کے علاوہ بھی سترہ اٹھارہ کروڑ مسلمان بستے ہیں، بھارت سرکار آئے دن اُن کی کمروں پر بھی لاتیں مارتی ہے تاکہ وہ کبھی سر نہ اٹھائیں۔ ان مسلمانوں کی زندگیاں اور عزتیں بھی شر پسند ہندوؤں کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔ بھارت کے ان مسلمانوں نے بھی جس دن بدلے میں شر پسند ہندوؤں کے بازو اور کان مروڑنے شروع کر دیے اُس دن سے وہ بھی ہندوؤں کے شر سے محفوظ ہو جائیں گے اور بھارت میں ہی باعزت زندگی گزاریں گے۔
اپنا تشخص اور اپنا آپ منوانے کے لئے بھارتی کشمیری مسلمان جب تک اس حقیقت کو تسلیم نہیں کریں گے کہ کوئی مسلم امہ کوئی اقوام متحدہ اور کوئی اقوام عالم انہیں شر پسند ہندوؤں کے شر سے بچانے نہیں آئے گی اور انہیں اپنی آزادی کے لئے جو بھی کرنا ہے خود ہی کرنا ہے۔ اُس وقت تک وہ یوں ہی ماریں کھاتے اور گھر بار لٹاتے رہیں گے۔ دُنیا کا ہزاروں سال پرانا قانون اور اصول ہے کہ کمزور کا ساتھی کوئی نہیں ہوتا جبکہ طاقتور کا ساتھی بننے کے لئے لوگ قطار میں لگ کر انتظار کرتے ہیں۔ ہندوستان اور کشمیر کے لوگوں کو پہلے خود طاقتور بننا ہو گا اس کے بعد باقی سب کچھ خود بخود ہوتا جائے گا۔ آزمائش شرط ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.