vni.global
Viral News International

پیر تک کسی بھی مقدمے میں عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ پیر تک کسی بھی مقدمے  میں عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جس مقدمے کا علم نہ ہو اس میں بھی گرفتار نہ کیا جائے۔

عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ لاہور  زمان پارک پہنچنے تک ہمیں گرفتار نہ کیا جائے ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیر صبح تک آپ کو پروٹیکشن دے رہے ہیں تب تک آپ لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ایم پی او کے تحت گرفتاری بھی پیر تک روک دی اور کہا کہ کسی کرمنل کیس ، 9 مئی کے بعد درج مقدمات ، ایم پی او  وغیرہ میں پیر تک گرفتار نہ کیا جائے۔

عمران خان نے تحریری حکم نامہ ملنے تک عدالت سے نہ نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی جب کہ عدالت نے 17 مئی تک سابق وزیراعظم کو کسی نئے مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے باعث عدالت کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے پچھلے دروازے کو سیل کردیا اور دو دروازوں پر سکیورٹی کےانتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس سے عدالت میں پیشی کیلئے روانہ ہوئے اور ان کے قافلے کی سکیورٹی کے انتظامات ڈی آئی جی آپریشنز دیکھ رہے تھے۔

عدالت پہنچنے کے بعد عمران خان ڈائری برانچ میں گئے جہاں ان کا بائیو میٹرک کیا گیا۔

عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع عدالت کے اطراف پی ٹی آئی کارکنان جمع ہوگئے جنہیں پولیس نے منتشر کردیا۔

عمران خان کی میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر عمران خان نے میڈیا نمائندگان کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جب اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈائری برانچ میں بائیومیٹرک کرانے کے بعد نکلے تو انہوں نے کیمروں کو دیکھ کر وکٹری کا نشانہ بنایا۔

نمائندہ جیونیوز نے عمران خان سے پوچھا کہ دورانِ قید آپ کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں ہوئیں؟ اس پر عمران خان نے نفی میں سر ہلایا۔

نمائندے نے سوال کیا کہ کیا آپ ڈٹے ہوئے ہیں یا ڈیل کرلی ہے؟ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی مسکرادیے۔

نمائندہ جیونیوز نے پوچھا کہ آپ کی خاموشی کو سمجھیں کیا ڈیل کرلی گئی ہے؟ اس پر عمران خان نے منہ پر انگلی رکھ کر خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔

نمائندے نے پوچھا کہ آپ مکمل خاموش کیوں ہیں؟ اس پر عمران خان نے کوئی جواب نہیں دیا۔

اس موقع پر ایک صحافی نے عمران خان سے کہا کہ آپ پہلے وہیل چیئر پر آئے تھے اور صحت یاب لگ رہے ہیں اس پر بھی سابق وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔

بعد ازاں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ مجھے نیب نےاپنی اہلیہ سے بات کرنے کی اجازت دی تھی، ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو گرفتاری کے دوران فون مل گیا تھا ؟ اس پر عمران خان نے بتایا کہ میں نے لینڈ لائن کے ذریعے بات کی تھی۔

صحافی نے سوال کیا کہ فون آپ کو اہلیہ سے بات کرنے کے لیے دیا گیا تھا ، آپ نے مسرت چیمہ کو ملادیا؟ عمران خان نے جواب دیا کہ بشریٰ بی بی سے بات نہیں ہو سکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے 100 فیصد خدشہ ہے کہ گرفتار کرلیا جاؤں گا، اگر ضمانت منسوخ ہوئی تو مزاحمت نہیں کروں گا، جب گرفتار کیا گیا تو لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں عمران خان نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اپنی لیگل ٹیم سے رابطہ کرلیا اور انہوں نے حامد خان سے کہا کہ پنجاب پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لیےباہر کھڑی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو تمام صورتحال سے آگاہ کر رہا ہوں، اگر دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا، میں نہیں چاہتا کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.