vni.global
Viral News International

آئی ایم ایف معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ، شہباز شریف

کارگل معرکے نے کشمیر کاز کو کمزور کیا،سینیٹ میں خطاب

اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سابق دور میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا مگر اس پر عملدرآمد نہ ہوا، جس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی

سینیٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ گولڈن جوبلی کی تقریبات کے انعقاد پر چیئرمین اور سینیٹرز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو و دیگر نے آئین تخلیق کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب میں مدد کرنے پر تمام دوست ممالک کا مشکور ہوں، کوئی شک نہیں کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے، یوکرائن کرائسز کی وجہ سے پاکستان میں بھی امپورٹڈ مہنگائی ہے، یوکرائن کرائسز کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک شدید متاثر ہوئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سابق دور میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا مگر اس پر عملدرآمد نہ ہوا، جس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی، اقتدار میں آتے ہی ہمارے پاس دو راستے تھے، ایک راستہ تھا کہ سبسڈیز دیتے یا ذمہ داری اٹھاتے، ہم نے مشاورت سے ریاست کو محفوظ کرنے کا راستہ اپنایا، ہم نے کفایت شعاری اپنائی، حکومتی اتحاد جماعتوں کے سربراہان نے کہا کہ ریاست بچانی ہے سیاست قربان کر کے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی سےعالمی سطح پر پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچا، بڑا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنی غلطی تسلیم کر لے، خطا کار انسان ہوں بے پناہ خطائیں کی ہوں گی، اللہ سے دعا ہے وہ پاکستان کو بہتری کی طرف لے جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ شیری رحمان نے سیلاب میں بہت کام کیا، شیری رحمان نے سیلاب سے متاثر ہونے کا بہتر بیانیہ بنایا، ماضی میں شدید اختلافات کے باوجود پاکستان کے عظیم تر مفاد میں سیاسی قائدین ایک ساتھ بیٹھتے تھے، ماضی میں قائدین نے مسائل پر گفت و شنید کی اور اسکا حل نکالا، ہم نے دیکھا کہ 1965 میں سب قوم وطن دفاع کے لئے متحد ہوئے، شدید اختلاف کے باوجود 1971ء جنگ کے بعد جب وزیراعظم نے شملہ روانہ ہوئے تو سب نے رخصت کیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نےایپکس کمیٹی میں سب کو اکٹھا کیا، اس طرح قومیں چیلنجز کا سیاسی بصیرت کے ساتھ مقابلہ کرتی ہیں، 2020ء فروری میں کرونا کے دوران لندن سے پاکستان آیا، سپیکر قومی اسمبلی نے کرونا کے دوران میٹنگ کال کی تھی، سابق وزیراعظم نے تکبر کی وجہ سے کرونا کے دوران اجلاس نہیں بلایا، بلاول بھٹو سے مشورہ کیا ہمیں انا کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ویڈیو لنک کے دوران جب میرے خطاب کی باری آئی تو سابق وزیراعظم میٹنگ سے چلے گئے، اس کو کہتے ہیں انا۔ انہوں نے کہا کہ میری بات کرنےکا مقصد کسی کی توہین کرنا نہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ بھارتی خلاف ورزی پر اہم اجلاس کی اطلاع ملی، اس وقت ڈیڑھ گھنٹہ ہم نے سابق وزیر اعظم کا قومی ایشو پر انتظار کیا، اس وقت بھی سابق وزیراعظم نے ہمارے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کیا، قوم کے لیڈر میں تکبر نہیں ہوتا، محبتیں بانٹتا ہے، ہمیں دن رات چور، لیٹرے کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اپنی زندگی میں اتنے انتہائی مخدوش حالات نہیں دیکھے، قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، اداروں کی بے توقیری کی جا رہی ہے، جلاؤ، گھیراؤ کو ہوا دی جا رہی ہے، ان حالات میں گولڈن جوبلی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا ہے، یہ حالات آج پاکستان کے لیے بہت بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں فاشسٹ طریقے سے نیب کے قوانین کو آرڈیننس کے ذریعے تبدیل کیا گیا، گزشتہ حکومت میں اربوں، کھربوں کی کرپشن ہوئی، ریٹائرڈ ججز کو لگانے کا آرڈیننس جاری کیا گیا، یہ وہ صورتحال تھی جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے، بعض ایسے راز سینے میں دفن ہیں ان پر بات نہیں کر سکتا، قومیں وہی کھڑی ہوتی ہیں جو قربانیاں دیتی ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.