vni.global
Viral News International

سپریم کورٹ ہی پاکستان کو جنگل کے قانون سےنکال سکتی ہے،عمران خان

جب آپ ایک مرتبہ آئین توڑ دیتے ہیں تو پھر آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں، سابق وزیر اعظم

لاہور:  پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ ہی پاکستان کو جنگل کے قانون سے نکال سکتی ہے ۔ 8 اکتوبر کو ایسا کیا ہو گا جو اب نہیں  ہوسکتا ۔ ساری امیدیں سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا 8 اکتوبر کو معاشی حالات ٹھیک ہو جائیں گے؟ کیا دہشت گردی ختم ہو جائے گی؟ اس وقت تو صورتحال اور زیادہ خطرناک ہونے جا رہی ہے، اس کا مطلب پھر آپ 8 اکتوبر سے بھی آگے نکل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ نے ایک مرتبہ آئین سے نکلنے کا فیصلہ کر لیا اس کے بعد تو آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں، ضیاء الحق نے 90 دن میں انتخابات کا کہا اور 11 سال پورے کر لئے، جب آپ ایک مرتبہ آئین توڑ دیتے ہیں تو پھر آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ساری امیدیں ہی سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں، سپریم کورٹ ہی پاکستان کو جنگل کے قانون سے نکالنے کے لئے کھڑی ہے، لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے، غائب کیا جا رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے خلاف بنائے گئے 95 فیصد مقدمات انہی کے دور کے ہیں، ہمارے دور کا تو ان کے خلاف ایک بھی کیس نہیں تھا، نواز شریف تو بین الاقوامی انکشاف پر پانامہ میں پکڑا گیا تھا، اسحاق ڈار ان کے دور میں بھاگا تھا، شہباز شریف کا داماد تو ان کے دور میں بھاگا تھا، ہمارے دور میں صرف شہباز شریف کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے مگر مجھ پر دہشت گردی کے 40 مقدمات درج کر دئیے گئے، کوئی ماننے کے لئے تیار ہے کہ میں نے 40 مرتبہ دہشت گردی کی؟ جب آپ قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں تو انصاف اور حکومت پرعوامی اعتماد کھو دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت آپ میں اور بنانا ری پبلک میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا، بنانا ری پبلک میں قانون اور انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، امیر اور غریب ملک میں فرق قانون کی حکمرانی کا ہوتا ہے، دنیا کی تاریخ میں وہی قومیں اوپر گئی ہیں جہاں حکمرانی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ جو کچھ حسان نیازی کے ساتھ کیا گیا قابل افسوس ہے، بیچارا ایک کیس میں ضمانت لے کر نکلتا ہے تو دوسرا مقدمہ کر دیا جاتا ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.