vni.global
Viral News International

بجٹ کے بعد ڈالر مزید مہنگا، اسٹاک مارکیٹ میں بھی 700 پوائنٹس سے زائد کی کمی

نئے مالی سال کے بجٹ کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال اور اس میں عائد کیے گئے نئے ٹیکسز کے پیش نظر ڈالر کی قدر میں مزید ایک روپے 85 پیسے کا اضافہ ہوگیا، جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بھی بے انتہا مندی کا سامنا ہے جہاں 100 انڈیکس 700 پوائنٹس سے زائد گر گیا۔

کاروباری ہفتے کے آغاز پر انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے 85 پیسے اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد ڈالر 204 روپے کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگیا ہے۔

پاکستان فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے ڈالر کی اونچی اڑان کو رواں مالی سال کے اختتام سے منسلک کیا ہے، انہوں نے کہا کہ روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ جون میں مالی سال 22-2021 کا اختتام اور تیل کے درآمدی بل کی ادائیگیاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں پہنچنے تک روپے پر دباؤ جاری رہ سکتا ہے جبکہ اگلے مالی سال کے لیے درآمدات اور برآمدات کے جو اہداف رکھے گئے ہیں ان میں خاصا فرق ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ سال بھی اس فرق کو کم کرنے کے لیے مزید قرض لینے کی ضرورت پیش آئے گی۔

اسٹاک مارکیٹ میں 700 پوائنٹس سے زائد کی کمی

دوسری جانب کاروباری ہفتے کے پہلے روز کے آغاز سے ہی کے ایس ای 100 انڈیکس کمی دیکھی گئی، تجزیہ کاروں نے اس کمی کو آئندہ مالی کے بجٹ میں حکومت کی جانب سے شعبہ بینکاری پر ٹیکسز سے منسوب کیا ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی ویب سائٹ کے مطابق کاروبار کے آغاز پر ہی انڈیکس میں 300 سے زائد پوائنٹس کمی دیکھی گئی اور 11 بجکر 25 تک مارکیٹ 718 یا 1.71 فیصد پوائنٹس گنواں بیٹھی، جس کے بعد 100 انڈیکس 41 ہزار 297 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔

گزشتہ سیشن کے دوران 100 انڈیکس 42 ہزار 15 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹی کے ریسرچ ہیڈ رضا جعفری نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر کے شیئرز میں کمی کی وجہ سے آج اسٹاک مارکیٹ دباؤ کا شکار ہے، خیال رہے بینکاری انڈیکس کا سب سے بڑا شعبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی وجہ یہ ہے کہ شعبے پر ٹیکسز میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، نئے بجٹ میں مشترکہ فنڈز میں دستیاب کریڈٹ اور لائف انشورنس پر ٹیکس ختم کردیا گیا ہے جس کے سبب خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے‘۔

عبا علی حبیب سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ سلمان نقوی کا کہنا تھا کہ بینکاری کے شعبے میں ٹیکسز کے اضافے کے سبب مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے اور مارکیٹ پر اس کا واضح اثر دکھائی دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نئے بجٹ میں تعمیراتی شعبے میں مزید ٹیکسز شامل کیے ہیں جو سیمنٹ اور اسٹیل کے شعبے میں شیئرز کی کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

سلمان نقوی نے مندی کے رجحان کو وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کے بیان سے منسلک کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) ناخوش ہے‘۔

پوسٹ بجٹ نیوز بریفنگ میں وزیر خزانہ نے مزید سخت فیصلوں سے متعلق بات کرتے ہوئے آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس پر ریلیف ختم کرنے کا اشارہ دیا اور کہا کہ آئی ایم ایف زیادہ ریونیو کا مطالبہ ختم کرنے کو تیار نہیں ہے۔

سرگرم ہیں اور انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈالر کی فاروڈ ٹریڈنگ پر پابندی عائد کرکے روپے کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔

کرنسی ڈیلر ظفر پراچا نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جون میں مالی سال اختتام پذیر ہونے پر بیرونی کمپنیاں کا اپنا منافع باہر بھیج رہی ہیں جبکہ برآمد کنندگان بھی زائد منافع کے سبب غیر ملکی زرمبادلہ ملک میں نہیں لارہے ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.