vni.global
Viral News International

کیا ملک کو اب عدالتی بحران کا بھی سامنا ہے ؟

کالم : نعیم جدون

سپریم کورٹ کی طرف سے پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات کے از خود نوٹس کے فیصلے کے بعد سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ عدالتی بحران کی صورتحال بھی پیدا ہوچلی ہے ۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں اس فیصلے کا اپنی جیت قرار دے رہے ہیں۔ پاکستان کے آئین میں موجود ہے کہ جب اسمبلیاں توڑیں جائیں تو 90دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں۔ الیکشن کمیشن جو کہ انتخابات کا ذمہ دار ہے اس کی طرف سے کوئی واضح پیش رفت نہ ہونے پر معاملہ عدالتوں میں چلا گیا ۔ لاہور اور پشاور ہائی کورٹس میں انتخابات کے حوالے سے کیسززیر سماعت ہیں  جہاں ایک مہینہ گزرنے کے باوجود کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا الیکشن کمیشن نے انتخابات کا فیصلہ کرنا تھا لیکن وفاق کی طرف سے مالی اور افرادی قوت نہ ہونے کا کہہ کر انتخابات سے متعلق اس آئین کو نئی سمت دیدی ہے اس کو ہم سمت ہی کہیں گے کیونکہ پاکستان میں قانون کی بجائے ضرورت اور سہولت کو اہمیت دی جاتی ہے اور آج بھی  ملک کو اسی صورتحال کا سامنا ہے ۔الیکشن کمیشن کی طرف سے فیصلہ نہ ہونے پر صدر نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے الیکشن کرانے کا حکم جاری کیا جب کہ یہ اختیار صوبائی گورنر کے باس ہوتا ہے۔صدر کے اس حکم پر معاملہ مذید کسی پیچیدگی سے دوچار ہوتا اس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے انتخابات کے معاملے کو سپریم کورٹ میں لے آئے اور سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات 90 دنوں میں کرانےکا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ دو کے مقابلے میں تین کی اکثریت سے دیا ہے، بینچ کی اکثریت نے درخواست گزاروں کو ریلیف دیا ہے۔

اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار حاصل ہے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی آئینی ذمہ داری گورنر کی ہے،گورنر کے پی نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرکے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا، الیکشن کمیشن فوری طور پر صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ تجویز کرے، الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد صدر پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں، گورنر کے پی صوبائی اسمبلی میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں، ہر صوبے میں انتخابات آئینی مدت کے اندر ہونے چاہئیں۔ کیس کی سماعت کیلئے چیف جسٹس نے 7 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا لیکن دو ججز نے اس بینچ سے علیحدگی اختیار کرلی اور یوں یہ بینچ 5 ججز کا رہ گیا اور آج جب فیصلہ سنایا گیا تو اس میں انتخابات 90دن میں کرانے کا فیصلہ 3/2 سے سنا یا گیا ۔جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے پر اختلافی نوٹ لکھے جس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کے تحت یہ کیس قابل سماعت نہیں، عدالت کو اپنا 184/3 کا اختیار ایسے معاملات میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

عدالتی فیصلے پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہےکہ سپریم کورٹ کے انتخابات کے حوالے سے ازخودنوٹس کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں، ہمارے مطابق یہ پٹیشن تین کے  مقابلے میں 4سے مسترد ہوچکی ہے ۔جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت نے اس فیصلے کے بعد جیل بھرو تحریک ختم کرکے الیکشن کی تیاریاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک پہلے ہی شدید معاشی بحران سے دوچار ہے ۔ بڑگتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے اور ہمارے سیاستدان صرف اپنے مفادات کی جنگ لڑنے میں مشغول ہیں ملک کے دفاعی ادارے کے بعد اب سپریم ادارہ سپریم کورٹ کے ساتھ بھی کھلواڑ  کیا جارہا ہے اور اس میں ہمارے معزز جج صاحبان بھی اپنا حصہ  ادا کرتے نظر آرہے ہیں ۔ پاکستان کسی نئے تجربے کا متحمل نہیں لیکن ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنے کی روش بڑھتی ہی جارہی  ہے جس سے سوائے تباہی کے کچھ  حاصل نہیں ہوگا ۔دنیا بھر میں عدالتوں اور آئین کا احترام کو مقدم جانا جاتا ہے لیکن ہمارے یہاں صرف اپنے فائدے کو ہی فوقیت دی جاتی ہے ۔قوموں کی تباہی میں حکومتی بحران ، سیاسی عدم استحکام ، ناقص دفاع اور بے انصافی کی واضع تاریخ موجود ہے افسوس پاکستان میں مسلط ارباب اختیار نے ملک کو ان چاروں  حالات سے دوچار کردیا ہے اب تو صرف یہی دعا ہے کہ ہمیں ان قابض افراد سے اللہ پاک بچائے جو زبردستی ہمارے ان داتا بن چکے ہیں اور قوم کو بھی اپنا ہم نوا بنا رکھا ہے ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.