vni.global
Viral News International

وہ فلم جس کا جادو 3 دہائیوں سے سر چڑھ کر بول رہا ہے

ایسی فلموں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے جن کی مقبولیت میں گزرتے وقت کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہا ہو

.

ایسی فلموں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے جن کی مقبولیت میں گزرتے وقت کے ساتھ مسلسل اضافہ ہورہا ہو اور وہ بھی ایک ایسی فلم جس کو جب ریلیز کیا گیا تو وہ فلاپ قرار پائی۔

مگر ویڈیو کیسٹ کی مارکیٹ نے اسے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنایا اور اب بھی یہ فلم ٹی وی اسکرین پر چل رہی ہو تو بیشتر افراد کے لیے اس سے نظریں ہٹانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

یہ فلم ہے دی شاشنک ریڈیمپشن (The Shawshank Redemption) جو آئی ایم ڈی بی کی ٹاپ ریٹڈ فلموں میں 2008 سے سرفہرست ہے۔

اس نے 10 لاکھ ووٹوں کے ساتھ دی گاڈ فادر کو پیچھے چھوڑ کر یہ اعزاز حاصل کیا تھا اور اب بھی اس کے ووٹوں کی برتری 3 لاکھ زیادہ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کوئی ایکشن یا تھرلر فلم نہیں بلکہ اس کی کہانی سست رفتاری سے آگے بڑھتی ہے جس کے کردار آزادی اور گر کر ابھرنے کی جدوجہد کررہے ہوتے ہیں۔

اس کی ڈائریکشن فرینک ڈارابونٹ نے دی تھی جبکہ اس کی کہانی اسٹیفن کنگ کے ایک ایسے ناول سے لی گئی تھی جس میں چند چھوٹی چھوٹی کہانیاں تحریر کی گئی تھیں۔

یہ 2 قیدیوں اینڈی ڈیوفرینس (ٹم رابنسن) اور ایلس ریڈ ریڈنگ (مورگن فری مین) کی کہانی ہے ۔

اینڈی کو بیوی اور اس کے آشنا کے قتل کے جرم پر عمر قید سنائی گئی تھی حالانکہ اس نے ایسا نہیں کیا تھا جبکہ جیل میں اس کے ساتھی ریڈ ریڈنگ نے فلم کی کہانی (راوی) بیان کی۔

1947 میں اینڈی کو 2 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور شاشنک اسٹیٹ جیل میں بھیج دیا گیا جہاں وہ ایلس ریڈ ریڈنگ کا دوست بن گیا ، جس نے اینڈی کو ایک ہتھوڑا اور ریٹا ہے ورتھ (Rita Hayworth)کا ایک پوسٹر دیا ۔

1949 میں اینڈی کو جیل کے محافظوں کے انچارج کی باتیں سننے کا موقع ملا جس میں وہ وراثت پر لگنے والے ٹیکسوں کی شکایت کررہا تھا اور اس نے رقم کو بچانے کی پیشکش کی۔

آغاز میں اینڈی کو قیدیوں کے ہاتھوں مظالم کا سامنا ہوتا تھا مگر وارڈن کی مدد کرنے پر اسے جیل کی لائبریری کا انتظام سنبھالنے کا کام دیا جاتا ہے ، تاکہ وہ وہاں وارڈن سمیت جیل کے دیگر عملے، دیگر جیلوں کے محافظوں کے مالیاتی معاملات یا یوں کہہ لیں کہ منی لانڈرنگ کاانتظام سنبھال سکے۔

اینڈی کی کوششوں سے لائبریری کے لیے فنڈز ملتے ہیں تاکہ وہ لمبے عرصے تک جیل میں رہنے کے بعد آزاد ہونے والے قیدیوں کو باہر کی دنیا کے لیے تیار کرسکے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.