لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
عمران خان جسٹس طارق کی عدالت سے دوسری عدالت جسٹس شہباز رضوی کے سامنے حفاظتی ضمانت کیلئے پیش ہوئے، ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران خان کی دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کیخلاف اسلام آباد میں درج 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
علاوہ ازیں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پر بھی سماعت ہوگی، پانچ رکنی لارجر بنچ جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں عمران خان کی درخواست پر سماعت کرے گا، سابق وزیراعظم نے توشہ کیس میں نااہلی کے اقدام کو چیلنج کر رکھا ہے۔
عمران خان کے اسکین دستخط کے معاملے پر وکیل نے بتایا کہ درخواست پر دستخط عمران خان کے ہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ درخواست پر عمران خان کے دستخط ابھی کروالیں جس پر عمران خان نے عدالت میں درخواست پر دستخط کیے۔
خیال رہے کہ عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کے 2 مقدمات( تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ) میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی، عدالت نے انہیں آج سوا 2 بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا، عدالت نے قرار دیا تھا کہ حفاظتی ضمانت چاہیے تو عدالت میں مقررہ وقت پر موجود ہوں۔
عدالت نے عمران خان کے دستخط اسکین شدہ ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے ان کے وکیل کو تصدیق کی ہدایت کی تھی۔
آج عمران خان زمان پارک سے اسپیشل اسکواڈ کے ساتھ روانہ ہوئے، اس موقع پر ان کے ساتھ زیادہ کارکن نہیں تھے جب کہ پولیس کی نارمل سکیورٹی انہیں حاصل تھی اور وہ سگنل پر رکتے ہوئے ہائی کورٹ پہنچے۔
قبل ازیں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اسلام آباد کے 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کے لیے پیش ہوئے ہیں۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالتِ عالیہ کے باہر اور اندر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں؟ اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک ہے، اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ سر! یہ خان صاحب کی ذاتی سکیورٹی ہے جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار موجود ہیں۔
عمران خان کو 2 بجے دن عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم وہ لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے 1 گھنٹہ قبل ہی لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے جبکہ عمران خان کی جیمر والی گاڑی کو ہائی کورٹ میں داخلے کی اجازت نہ دی گئی۔