vni.global
Viral News International

حکومتی اتحاد کا سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے بائیکاٹ کا اعلان

لاہور: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومت میں شامل جماعتوں کے اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور اور مستقبل کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس جاری ہوا جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے التوا کے حوالے سے سپریم کورٹ کے بینچ اور ملکی سیاستی صورت حال پر غور کیا گیا۔

حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں ایک ہی دن انتخاب ہونے چاہئیں، یہ غیر جانبدارانہ، شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کا بنیادی دستوری تقاضا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایک ہی دن میں الیکشن سے انحراف ملک کو تباہ کن سیاسی بحران میں مبتلا کر دے گا، یہ صورت حال ملک کے معاشی مفادات پر خود کش حملے کے مترادف ہو گی۔

اجلاس میں حکومت اور اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کیا اور مطالبہ کیا گیا کہ چار رکنی اکثریتی فیصلے کو مانتے ہوئے موجودہ عدالتی کارروائی ختم کی جائے۔

حکومتی اتحادی جماعتوں کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اقلیت کے فیصلے کو اکثریت کے فیصلے پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، جسٹس فائز عیسٰی کی سربراہی میں بینچ نے 184 تھری کے تمام مقدمات روکنے کا حکم دیا ہے۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم شہبازشریف نے دو صوبوں میں انتخابات ملتوی کرنے پر سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کی مجوزہ سماعت کے معاملے پر حکومتی تعاون سے متعلق مشورے کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف سے بذریعہ ویڈیو لنک رابطہ کیا۔

نواز شریف نے مشورہ دیا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو 3 رکنی بینچ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، 3رکنی بینچ سے انصاف کی کوئی توقع نہیں ہے کیونکہ 3رکنی بینچ میں ثاقب نثار زدہ لوگ شامل ہیں۔

اجلاس میں مشاورتی گفتگو کے دوران یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہو کر3 رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کریں، اٹارنی جنرل کارروائی کے بائیکاٹ سے مطلع کر دیں، اٹارنی جنرل پیر کے روز 3 رکنی بینچ کی کارروائی کے بائیکاٹ سے سپریم کورٹ کو آگاہ کریں گے۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ کے بائیکاٹ کے مشورے پی ڈی ایم کی قیادت سے بھی موصول ہوئے جن کی نوازشریف نے توثیق کر دی۔

نواز شریف کا کہنا تھا بینچ کے بائیکاٹ کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے، سیاسی قیادت کے اکثریت کے مطالبے کے باوجود فل بینچ کا نہ بننا خاص ایجنڈے کی نشاندہی ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.